Bewafa Poetry In Urdu 2022 | New Broken Heart Shayari

We have brought here the best Collection of sad bewafa poetry. It’s a great poetry collection from different poets. Bewafa Poetry In Urdu is mostly read and popular among those people who have lost their loved ones.

bewafa shayari for her

Bewafa Poetry In Urdu

‏لوگ پوچهیں اگر میری کہانی تم سے بس یہ کہنا کہ نفرت کے لائق بھی نا تھا
کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے ساتھ وہ بھی چھوڑ گئے جو جان سے پیارے تھے
تنگ نہیں کرتے ہم انہیں آج کل👍 یہ بات بھی انہیں تنگ کرتی ہے
آپ آئے آپ کا شکریہ ہم تو اب مر گئے معزرت
وہ ایک عارضی سا تعلق روح کی دھجیاں اڑا گیا
دھے سے کُچھ زیـــــــادہ ہے… پورے سے کُچھ کـــــــم کُچھ زنـــــــدگی, کُچھ غـــــــم. ,کُچھ عشق, کُچھ ہـــــــم
‏شکایت موت سے نہــــــیں اپنــــــــــوں سے ہے ذرا آنکھ کـــــیا لگی وہ قبــــــــــر کھودنے لگے
عشق میں کب کوئی اصول ہوتا ہے یار جیسا بھی ہو قبول ہوتا ہے
کس طرح سے ختم کرے ان سے دل کا رشتہ___💞 جن سے ملنے کا سوچیں بھی تو دنیا بھول جاتے ہیں
تو یاد رکھ _ یا بھول جا.🍀🌸تو مجھے یاد ہے یہ یاد رکھ!❤✌
bewafa shayari for him

sad sms in urdu bewafa

تیرے محبّت میں خود کو نچوڑا تھا میں نے. . . . . . . . . اور اب . . . . . . . تیری نفرت میں تجھے جلانا ہے
محبت وفا دار کی دا ستان ہو تی ہے اور بے وفا کی زندگی کا ایک واقعہ!
‏محبتوں پہ بہت اعتماد کیا کرنا بھلا چکے ہیں اسے پھر سے یاد کیا کرنا
آپ کا اعتبار کون کرے روز کا انتظار کون کرے
اب کہ جب جانانہ تم کو ہے سبھی پر اعتبار اب تمہیں جانانہ مجھ پر اعتبار آیا تو کیا
اب میرے نام سے بهى گریزاں ہے کل تک جو جان دینے کی بات کرتا تھا
اتنا آسان نہیں ہے، شہرِ وفا کا پتہ محسن خود بھٹکتے پھرتے ہیں یہاں راہ بتانے والے
اتنی ٹهوکریں دینے کا شکریہ صاحب چلنے کا نہ سہی سنبهلنے کا ہنر تو آ گیا
اتنی جلدی چھوڑ کر چل دئیے صاحب ابھی ہم اجڑے ہیں مرے تو نہیں

poetry on bewafai

اتنی قسمیں نہ کهاؤ گبهرا کر جاؤ هم اعتبار کرتے هیں.
احسان ویسے بھی تیرے کم نہ تھے بہر حال یوں بدلنے کا شکریہ
اس داستان محبت کو بھلا دے رشد اس بے وفا کے خوش رہنے کی دعا کر
اس قدر بھوکا ہوں صاحب کہ دھوکہ بھی کھا جاتا ہوں
اِس گلشن نے بھی پھول کھلائے تھے کبھی وہ ہماری بھی باہوں میں آئے تھے کبھی.
اسے سفر میں دھوکہ تو ہم بھی دے سکتے تھے مگر رگوں میں دوڑتی وفا سے بغاوت نہیں ہوتی
اعتبار آتا نہیں تو آزما کر دیکھ لے ہم ترے سب چاہنے والوں میں اوًل آئیں گے
اعتبار بیچ کر سیکھے ہیں سبق میں نے گویا دانشوری کی بڑی قیمت چکائی ہے
اگر سلیقے سے توڑتے تم مجھے میرے ٹکڑے بھی تیرے کام آتے
انتظار تو ھم تیرا ساری عمر کر لےگے بس خدا کر ے___تو بیوفا نا نکلے

bewafa poetry sms

اور سے اور ہوتے جا رہے ہو قابل غور ہوتے جا رہے ہو
اویار ہمیشہ چھڈ دیندا اے جس یار تے ڈھیر اعتبار ہووئے
ایک دھوکا بہت ضروری تھا اعتبار کی حد سے نکل گیا تھا میں
بڑا شوق ہے نا تجھ کو باتیں کرنے کا آ بیٹھ بتا کس موڑ پے وفا کی تونے
بڑے وثوق سے دنیا فریب دیتی رہی بڑے خلوص سے ہم اعتبار کرتے رہے
بہت زور سے ہنسا میں بڑی مدتوں بعد آج پھر کہا کسی نے میرا اعتبار کیجئے
بےوفا وقت تھا تم تھے یا مقدر میرا بات اتنی ہے کہ انجام جدائی نکلا
ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ میرﯼ ﺭﻭﺡ ﻣِﯿﮟ ﺳﮑﺖ ﻧﮧ ﺭﮨﯽ ﻣَﯿﮟ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﮐﯽ ﺳﯿﮍﮬﯽ ﺳﮯ، ﺟﺐ ﮔﺮﺍﯾﺎ ﮔﯿﺎ
تم کو شاید نہ اعتبار آئے میں نے سچ مچ بھلا دیا ہے تمہیں
تمہیں بے وفا کہنے کی جرات تو نہیں لیکن اتنا ضرور کہنا ہے کہ وفائیں یوں نہیں ہوتیں

bewafa status in urdu

تو اکیلا ہے، بند ہے کمرہ اب تو چہرہ اتار کر رکھ دے
توڑ کر جوڑ لو چاہے دنیا کی ہر چیز سب کچھ قابل مرمت ہے اک اعتبار کے سوا
تیری بے رخی پے کوئی اعتراض نہیں ہمیں کس حال میں ہے ہم اتنا تو پو چھ لیا کرو
جب اعتبار ہى کسى سے اُٹھ جائے تو پهر کوئى قسم کهاۓ يا زہر فرق نہيں پڑتا
جب تک نہ لگے بے وفائی کی ٹھوکر ہر کسی کو اپنی محبت پر ناز ہوتا ہے
جس پرندے کو ہم صدیوں سے قید کئے رکھے تھے دل کے پنجرے میں اس پرندے کو اپنو نے اڑا دیا
جس دن کرے گا یاد میری محبت کو بہت روئے گا خود کو بے وفا کہہ کے
جن کی فطرت میں ہو دھوکہ دینا وہ لوگ چاہ کر بھی بدلا نہیں کرتے
چمکتے ستارے کی طرح پر رونق تھے ہم نہ جانے کہاں سے طوفاں اٹھا ہماری رونقیں اڑا گیا
دستور وفا سمجھو یا اصولے محبت کچھ تم بدل رہے تھے کچھ ہم بدل گئے

bewafa shayari urdu mein

دیکھا ہے زندگی میں ہم نے یہ آزما کے دیتے ہیں یار دھوکہ دل کے قریب آکے
‏زمانہ وفادار نہیں تو کیا ہوا اے دل دھوکے باز بھی تواکثر یار ہی ہوا کرتے ہیں
شاعری کیلئے کچھ خاص نہیں چاہئے اک یار چاہئے وہ بھی دغا باز چاہئے
ظاہر میں جو کرتا ہے بڑی پیار کی باتیں اندر سے وہی شخص ہمارا نہیں ہوتا
فاصلہ اس لئے رکھا میں نے وہ قریب تھا ہر کسی کے
کبھی راستے بدل گۓ کبھی ارادے بدل گۓ ہم نہ بدلے مگر تیرے وعدے بدل گۓ
کوئی حالت تو اعتبار میں ہے خوش ہُوا ہُوں ملال پر اپنے
کوئی مجبوری ہوں گی جو وفا کر نہیں پایا میرے محبوب کو شامل نہ کرو بے وفاؤں میں
کیا ضروری تھا یوں خفا ہونا مجھ کو ویسے بھی چھوڑ سکتے تھے
ماہر تھا وہ سیاستِ ہجر-و-وصال میں اس نے کبھی رقیب کو چاہا کبھی ہمیں

Leave a Comment