John Elia Poetry Urdu 2022 | New John Elia Shayari

John Elia Poetry Urdu: Jaun Elia Born On December 1931 – 8 November 2002, was an Urdu poet, philosopher, biographer, and scholar from South Asia who migrated from British India to Pakistan. He was the brother of Rais Amrohvi and Syed Muhammad Taqi, who were journalists and psychoanalysts. He was fluent in Urdu, Arabic, English, Persian, Sanskrit and Hebrew. One of the most prominent modern Urdu poets, popular for his unconventional ways, he “acquired knowledge of philosophy, logic, Islamic history, the Muslim Sufi tradition, Muslim religious sciences, Western literature, and Kabbala.

John Elia Poetry Urdu: Read our best collection of Jaun Elia urdu ghazals and poetry. Jon Elia was a popular poet, scholar and philosopher . His poetry is very popular in Pakistan. We are expanding our poetry collection regularly.

John Elia Shayari Urdu

John Elia Poetry Urdu

مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں زہر جیسی کچھ دوائیں چاہییں پوچھتی ہیں آپ، آپ اچھے تو ہیں جی میں اچھا ہوں، دوائیں چاہییں
اِک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لئے ہے جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے کے لئے ہے
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں ورنہ یوں تو کسی کی نہیں سُنی میں نے
کون اس گھر کی دیکھ بھال کرے روز اک چیز ٹوٹ جاتی ہے
ہم سُنے اور سُنائے جاتے تھے رات بھر کی کہانیاں تھے ہم
مجھ سے ملنے کو آپ آئے ہیں ؟ بیٹھیئے میں بُلا کے لاتا ہوں
وہ جو رہتی تھی دل محلے میں، پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں
تند لمحوں سے ٹوٹ پھوٹ کے میں تیری بانہوں میں آن پڑتا ہوں
کمسنی میں بہت شریر تھی وہ اب تو شیطان ہو گئی ہوگی
میں نے سب خواہشوں کو ٹال دیا اپنے دل سے تمہیں نکال دیا
John Elia Quotes Urdu

Jaun elia poetry

جانے کہاں بسے گی تُو جانے کہاں رہوں گا میں
عہد رفاقت ٹھیک ہے لیکن مجھ کو ایسا لگتا ہے تم تو میرے ساتھ رہو گی میں تنہا رہ جاؤں گا
مر گئے خواب سب کی آنکھوں کے ہر طرف ہے گلہ حقیقت کا
تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا
شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے
شیشے کے اس طرف سے میں سب کو تک رہا ہوں مرنے کی بھی کسی کو فرصت نہیں ہے مجھ میں
اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں
ہائے وہ اس کا موج خیز بدن میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
میں بستر خیال پہ لیٹا ہوں اس کے پاس صبح ازل سے کوئی تقاضا کیے بغیر

Jaun elia shayari

شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہم راہ چلیں آج وہاں قوالی ہوگی جونؔ چلو درگاہ چلیں
میں سہوں کرب زندگی کب تک رہے آخر تری کمی کب تک
خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں
یاد آتے ہیں معجزے اپنے اور اس کے بدن کا جادو بھی
خدا سے لے لیا جنت کا وعدہ یہ زاہد تو بڑے ہی گھاگ نکلے
جمع ہم نے کیا ہے غم دل میں اس کا اب سود کھائے جائیں گے
خود سے مایوس ہو کے بیٹھا ہوں آج ہر شخص مر گیا ہوگا
مدتوں بعد گھر گیا تھا میں جاتے ہی میں وہاں سے ڈر آیا
تجھ کو بھولا نہیں وہ شخص کہ جو تیری بانہوں میں بھی اکیلا تھا
تو دل شکن ہے پر یارو عقل سچی تھی عشق جھوٹا تھا

John Elia Poetry Urdu: If you want to read or see more poetry then visit our website other pages related to poetry on Google. Where you can get Urdu Poetry, Attitude Poetry UrduSad Poetry UrduLove Poetry UrduRomantic Poetry Urdu, Eid Poetry Urdu, Bewafa Poetry Urdu, Funny Poetry Urdu, Friendship Poetry Urdu, Good Night Poetry, BirthDay Poetry Urdu, Rain Poetry Urdu, Death Poetry Urdu and much more on our website.

john elia sad poetry

چڑھتے چڑھتے کسی پہاڑی پر اب وہ کروٹ بدل رہی ہوگی
جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری ہے
یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
بہت نزدیک آتی جا رہی ہو بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
کیسے کہیں کہ تجھ کو بھی ہم سے ہے واسطہ کوئی تو نے تو ہم سے آج تک کوئی گلہ نہیں کیا
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے
اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں
حواس میں تو نہ تھے پھر بھی کیا نہ کر آئے کہ دار پر گئے ہم اور پھر اتر آئے عجیب حال کے مجنوں تھے جو بہ عشوہ و ناز بہ سوئے باد یہ محمل میں بیٹھ کر آئے کبھی گئے تھے میاں جو خبر کے صحرا کی وہ آئے بھی تو بگولوں کے ساتھ گھر آئے کوئی جنوں نہیں سودائیان صحرا کو کہ جو عذاب بھی آئے وہ شہر پر آئے بتاؤ دام گرو چاہیے تمہیں اب کیا پرندگان ہوا خاک پر اتر آئے عجب خلوص سے رخصت کیا گیا ہم کو خیال خام کا تاوان تھا سو بھر آئے

John elia best poetry

Dushmanon tum ko khauf kis ka hai Maar dalo ke mein akela hon
Jo Main Zehar Ugalta Ho Na Ik nagan ko mun lagaya tha
Qayamat Khaiz Hain Ankhian Tumhari Tum aakhir khawab kis ke dekhte ho
Mein Ne Sab Khwahishon Ko Taal Diya Apne dil se tumhe nikaal diya
کیا ستم کے اب تیری صورت غور کرنے پہ یاد آتی ہے
جو میں زہر اگلتا ہوں نہ اک ناگن کو منہ لگایا تھا
کیا پردے نے پردہ پوشی کے علاوہ کوئی اور فرض بھی انجام دیا ہے
مجھ پہ کسنے لگے ہو آوازیں اتنی اوقات ہو گئی ہے کیا
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے

John elia love poetry

میں نے سب خواہشوں کو ٹال دیا اپنے دل سے تمہیں نکال دیا
خود سے رشتے رہے کہاں ان کے غم تو جانے تھے رائیگاں ان کے مست ان کو گماں میں رہنے دے خانہ برباد ہیں گماں ان کے یار سکھ نیند ہو نصیب ان کو دکھ یہ ہے دکھ ہیں بے اماں ان کے کتنی سرسبز تھی زمیں ان کی کتنے نیلے تھے آسماں ان کے نوحہ خوانی ہے کیا ضرور انہیں ان کے نغمے ہیں نوحہ خواں ان کے
تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا
کوئے جاناں میں اور کیا مانگو حالت حال یک صدا مانگو ہر نفس تم یقین منعم سے رزق اپنے گمان کا مانگو ہے اگر وہ بہت ہی دل نزدیک اس سے دوری کا سلسلہ مانگو در مطلب ہے کیا طلب انگیز کچھ نہیں واں سو کچھ بھی جا مانگو گوشہ گیر غبار ذات ہوں میں مجھ میں ہو کر مرا پتا مانگو منکران خدائے بخشندہ اس سے تو اور اک خدا مانگو اس شکم رقص گر کے سائل ہو ناف پیالے کی تم عطا مانگو لاکھ جنجال مانگنے میں ہیں کچھ نہ مانگو فقط دعا مانگو
یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کا وہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
اپنے دوپٹے سے دیجئے ہمیں پھانسی جاناں رکیں جو سانسیں تو کچھ کچھ سرور بھی آئے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *